حسام الحرمین

Maslake Ala-Hazrat Zindabad!

بظاہر کلمہ پڑھنے والے اور مسلمان کہلانے والے یعنی وہابیوں نے اللہ عزوجل اور رسول اکرم ﷺ کی شان میں کیا گستاخیاں کی ہیں؟
اِس کی تفصیل حوالے کے ساتھ جاننے کیلئے درج ذیل شاندار تقریر مکمل سُنیے جس کا عنوان ہے:
“حُسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ”
از: مفتی شمشاد احمد مصباحی، گھوسی

“عقیدۂ ختم نبوت اور تحذیرُالناس”
از: مولانا نورالحسن مصباحی، مالیگاؤں

“حُسام الحرمین کی صداقت”
از: مولانا عبدالستار ہمدانی، پوربندر، گجرات

“حُسام الحرمین کا مختصر تعارف”
از: مولانا سید شاہ تراب الحق قادری

آل مالیگاؤں سنی گروپ میں شامل ہونے کیلئے نیچے کِلک کریں۔
Join
حُسام الحرمین پی ڈی ایف میں ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے بٹن پر کِلک کریں:
Download PDF


شب برات کے موقع پر مالیگاؤں کے بڑے قبرستان کے بورڈ پر دیوبندیوں نے یہ مضمون لکھا تھا:

“حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اس رات قبرستان تشریف لے گئے مگر واضح رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل اس قدر خفیہ تھا کہ آپ نے اپنی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ صدیقہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے بھی اپنے جانے کو مخفی رکھا اور کسی بھی صحابہ کو اپنے ساتھ نہیں لے گئے اور بعد میں کسی صحابی کو اس عمل کی ترغیب دینا ثابت نہیں۔ اسلئے شب برات میں ٹولیوں کی شکل میں قبرستان جانا، اس کو شب برات کا جز اور لازم سمجھنا، راستوں میں روشنی کا اہتمام کرنا، یہ دین میں زیادتی اور غلو ہے۔ بغیر کسی اہتمام اور پابندی کے زندگی میں ایک دو مرتبہ، اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے جذبے سے قبرستان چلے جانا درست یا زیادہ سے زیادہ مستحب عمل ہے۔”

بورڈ کا فوٹو دیکھیے:

قبرستان جانے کا ثبوت

ترمذی شریف کی روایت میں ہے:
رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا کہ “میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا تو اب محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کو اجازت دے دی گئی ہے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی، لہٰذا تم بھی قبروں کی زیارت کرو، بے شک وہ آخرت کی یاد دلاتی ہے۔”[1]

اسی طرح ایک اور حدیثِ پاک میں ہے:
“بے شک نبی پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہر سال شُہداءِ اُحُد کے مزارات پر تشریف لے جاتے۔” [2]

سوال:
مزارات پر جانے سے کیا حاصل ہوتا ہے؟
جواب: مزارات و قبور کی زیارت کرنے سے دنیا سے بے رغبتی پیدا ہوتی اور آخرت کی یاد آتی ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے: سیّدنا بریدہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: “میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، اب زیارت کیا کرو ۔[3] ’’کیونکہ یہ دنیا میں بے رغبتی اور آخرت کی یاد پیدا کرتی ہے۔” [4]

حوالہ:
[1] ترمذی،کتاب الجنائز، باب ماجاء فی الرخصة فی زیارة القبور،۲ / ۳۳۰،حدیث:۱۰۵۶
[2] مصنف عبد الرزاق،کتاب الجنائز، باب فی زيارة القبور ، ۳ / ۳۸۱،حدیث:۶۸۴۵
[3] صحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب استئذان النبی ربہ۔۔۔ الخ، ص۴۸۶،حدیث:۹۷۷
[4] ابن ماجہ،کتاب الجنائز، باب ماجاء فی زیارة القبور،۲ / ۲۵۲،حدیث:۱۵۷۱ 

اکابر علمائے اہلسنت کی آواز میں شب برات کے فضائل، نفل نماز پڑھنے کا طریقہ اور دعائے نصف شعبان یعنی شب برات کی خاص دعا کا وہ نسخہ جس کے صحیح ہونے کی تصدیق بریلی شریف سے حضرت مولانا مفتی شہزاد عالم رضوی صاحب قبلہ  نے فرمائی ہے، یہ سب پڑھنے اور سننے کیلئے نیچے کِلک کریں۔

شب برات

شبِ برأت کی اہمیت و فضیلت

شعبان کی پندرہویں رات کو شب برات کہا جاتا ہے۔ شب کے معنیٰ رات اور برأت کے معنیٰ آزادی اور بری ہونے کے اور قطع تعلق کرنے کے ہیں۔ چونکہ اس رات مسلمان توبہ کر کے گناہوں سے قطع تعلق کرتے ہیں اور اللّٰہ تعالیٰ کی رحمت سے بے شمار مسلمان جہنم سے آزادی پاتے ہیں، اس لیے اس رات کو شبِ برأت کہتے ہیں۔ اس رات کو لیلۃ المبارکہ یعنی برکتوں والی رات لیلۃ الصک یعنی تقسیم امور کی رات اور لیلۃ الرحمۃ رحمت نازل ہونے کی رات بھی کہا جاتا ہے۔

جلیل القدر تابعی حضرت عطاء بن یسار رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : مَا مِنْ لَيْلَةٍ بَعْدَ لَيْلَةِ الْقَدْرِ اَفْضَلُ مِنْ لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ یعنی لیلۃ القدر کے بعد شعبان کی پندرہویں شب سے افضل کوئی رات نہیں۔
(لطائف المعارف صفحہ 145)

اللّٰہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
حٰمٓ وَ الْكِتٰبِ الْمُبِیْنِ اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةٍ مُّبٰرَكَةٍ اِنَّا كُنَّا مُنْذِرِیْنَ فِیْهَا یُفْرَقُ كُلُّ اَمْرٍ حَكِیْمٍ ترجمہ: قسم اس روشن کتاب کی۔ بیشک ہم نے اُسے برکت والی رات میں اُتارا بیشک ہم ڈر سنانے والے ہیں، اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام۔
{فِیْهَا یُفْرَقُ: اس رات میں بانٹ دیا جاتا ہے} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اس برکت والی رات میں سال بھر میں ہونے والا ہر حکمت والا کام جیسے رزق، زندگی، موت اور دیگر احکام ان فرشتوں کے درمیان بانٹ دئیے جاتے ہیں جو انہیں سرانجام دیتے ہیں اور یہ تقسیم ہمارے (یعنی اللہ تعالیٰ کے) حکم سے ہوتی ہے۔ اکثر مفسرین کے نزدیک برکت والی رات سے شبِ قدر مراد ہے اور بعض مفسرین اس سے شبِ برأت مراد لیتے ہیں۔ اس رات میں مکمل قرآنِ پاک لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا کی طرف اتارا گیا، پھر وہاں سے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام 23 سال کے عرصہ میں تھوڑا تھوڑا  لے کر نازل ہوئے اور اسے برکت والی رات اس لئے فرمایا گیا کہ اس میں قرآنِ پاک نازل ہوا اور ہمیشہ اس رات میں خیر و برکت نازل ہوتی ہے اور دعائیں (خصوصیت کے ساتھ) قبول کی جاتی ہیں۔

اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ چار راتوں میں بھلائیوں کے دروازے کھول دیتا ہے: (1) بقر عید کی رات (2) عیدالفطر کی رات (3) شعبان کی پندرہویں رات کہ اس رات میں مرنے والوں کے نام اور لوگوں کا رزق اور (اِس سال) حج کرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں (4) عرفہ کی رات اذانِ (فجر)تک۔

حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میرے پاس جبریل آئے اور کہا یہ شعبان کی پندرہویں رات ہے، اس میں اللہ تعالیٰ جہنم سے اتنے لوگوں کو آزاد فرماتا ہے جتنے بنی کلب کی بکریوں کے بال ہیں مگر کافر اور عداوت والے اور رشتہ کاٹنے والے اور (تکبر کی وجہ سے) کپڑا لٹکانے والے اور والدین کی نافرمانی کرنے والے اور شراب کے عادی کی طرف نظر ِرحمت نہیں فرماتا۔
(شعب الایمان )

ان احادیث اور ا س آیت میں مطابقت یہ ہے کہ فیصلہ 15 شعبان کی رات ہوتا ہے اور شبِ قدر میں وہ فیصلہ ان فرشتوں کے حوالے کر دیا جاتا ہے جنھیں اس فیصلے کے مطابق عمل کرنا ہوتا ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’لوگوں کے اُمور کا فیصلہ نصف شعبان کی رات کر دیا جاتا ہے اور شبِ قدر میں یہ فیصلہ ان فرشتوں کے سپرد کر دیا جاتا ہے جو ان اُمور کو سرانجام دیں گے ۔‘‘
(بغوی، الدخان، تحت الآیۃ: ۴، ۴ / ۱۳۳)

شب برأت فرشتوں کو بعض امور دیئے جانے اور مسلمانوں کی مغفرت کی رات ہے۔ اس کی ایک اور خصوصیت یہ ہےکہ یہ رب کریم کی رحمتوں کے نزول کی اور دعاؤں کے قبول ہونے کی رات ہے۔ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اللّٰہ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے:
“ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے گناہ بخش دوں؟ ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطاء کروں؟
اس وقت اللّٰہ تعالیٰ سے جو مانگا جائے وہ ملتا ہے۔ وہ سب کی دعا قبول فرماتا ہے سوائے بدکار عورت اور مشرک کے۔ (شعب الایمان)

حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ غیب بتانے والے آقا و مولیٰ ﷺ نے فرمایا
“جب شعبان کی پندرہویں شب ہو تو رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اللّٰہ تعالیٰ کی رحمت آسمان پر نازل ہوتی ہے اور اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: “ہے کوئی مغفرت کا طلب کرنے والا کہ اسے بخش دوں، ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اس کو رزق دوں، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں؟ یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔”
(مشکوٰۃ جلد 1 صفحہ 278)

شب برات کے اعمال نوافل اور وظائف
(1) شعبان کی 14 تاریخ کو بعد نماز عصر آفتاب غروب ہونے تک باوضو 40 مرتبہ لا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ العلی العظیم پڑھے اس کے 40 سال کے گناہ اللّٰہ تعالیٰ معاف فرمائے گا۔

(2) شعبان کی 15 شب کو سورۂ یٰسین 3 دفعہ پڑھنے سے حسب ذیل فائدے ہیں 1 ترقی رزق 2 درازی عمر 3 ناگہانی آفت سے حفاظت۔

(3) شعبان کی 15 رات کو سورۂ دخان 7 مرتبہ پڑھنا بہت افضل ہے۔ حضرت مفتی احمد یار خاں نعیمی علیہ الرحمہ اپنی اسلامی زندگی میں فرماتے ہیں کہ ماہِ شعبان المعظم کی پندرہویں (شبِ برأت) رات کو بیری کے سات/7 پتے پانی میں جوش دے کر جب کوئی غسل کرے تو ان شاء اللّٰه ﷻ وہ شخص پورے سال جادو ٹونے کے اثر سے محفوظ رہے گا۔

ہماری دعا ہے اللّٰه ﷻ اپنے پیارے حبیب لبیب ﷺ کے صدقے میں تمام مسلمانوں کو خلوص کے ساتھ اس شب میں نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین یا ربّ العالمین۔

از (عبید رضوی) محمد کوثر رضوی مرکزی
استاذ جامعہ قادریہ حیات العلوم
اکبر پور ضلع امبیڈکر نگر

فتاویٰ تاج الشریعہ، فتاویٰ رضویہ مترجم اور دیگر اہم کتابیں رعایتی ہدیے میں گھر بیٹھے حاصل کرنے کیلئے نیچے کِلک کیجیے:

Discount Books

Fatawa e Tajushshariya, Fatawa e Razawiya Mutarjam Aur Deegar Ahem Kitaben Discount Hadiye Me Ghar Baithe Hasil Karne ke Liye Niche Click Karen:
 

صحابی رسول، کاتب وحی، امیرالمؤمنین و خلیفۃ المسلمین حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل پر مبنی مضامین اور منقبت پڑھنے کیلئے نیچے کِلک کریں:

Click Here

Hazrat e Ameer e Muawiya Ki Shaan Me Poori Duniya Ke Bade Bade Ulma Ke Bayanat Aur Shandaar Manqabat Sun’ne Ke Liye Niche Click Karen:

Shane Ameere Muawiya

 

Ye Number Har WhatsApp Group Me Add Kijiye:
(+91) 7391-848541
705-87-786-87

 

Don`t copy text!